علامہ اقبال منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر ہرشیشہ ٹوٹ جاتا ہےپتھر کی چوٹ سے پتھر ہی ٹوٹ جائے.. وہ شیشہ تلاش کر سجدوں سےتیرےکیاہواصدیاں گزرگئیں دنیا تیری بدل دے.. وہ سجدہ تلاش کر ایمان تیرا لُٹ گیا رہزن کے ہاتھوں سے ایماں تیرا بچا لے .... وہ رہبر تلاش کر ہرشخص جل رہاہےعداوت کی آگ میں اس آگ کو بجھادے وہ پانی تلاش کر کرے سوار اونٹ پہ.. اپنے غلام کو......!! پیدل ہی خود چلے جو وہ آقا تلاش کر.